ہمارے ایک قریبی عزیز تھے جن کا علاقہ کے ایک اثر و رسوخ رکھنے والے شخص سے کسی بات پر تنازع ہو گیا۔ان میں اختلاف بڑھتاچلا گیا۔اس مسئلہ کو نمٹانے کے لئے جرگہ بلایا گیا جہاں علاقہ کے معززین اور حکمت بصیرت رکھنے والے بزرگ اکھٹے ہوئے اور دونوں فریقین کی باتوں کو غور سے سنا۔ہمارا وہ عزیز حق پر تھا جس کا انہوں نے بھر پور دفاع کیا۔ جرگہ کے تمام افراد نے ہمارے عزیز کے حق میں فیصلہ سنا دیا۔جس شخص کے خلاف فیصلہ آیا ‘ اسے یہ بات ہضم نہ ہوئی‘وہ شخص طاقتور تھا اور اس نے سب لوگوں کے سامنے اپنے مخالف کو دھمکی دی کہ میں تمہیں ہرگز نہیں چھوڑوں گا‘ سب کے سامنے جو تم نے مجھے بے عزت کروایا ہے اس کا سخت خمیازہ بھگتنا پڑے گا اور جلد ہی میں تمہیں جان سے ماردوں گا۔دوسرا شخص بیچارہ اس کے مقابلہ میں کمزور تھا‘اسے اس بات کا ہرگز اندازہ نہ تھا کہ بات اس حد تک آگے چلی جائے گی۔
قتل ہونے کا خطرہ سر پر منڈلانے لگا
وہ شخص اب ہر وقت خوفزدہ اور پریشان رہتا تھا کہ اب میرا کیا بنے گا‘نہ جانے کس وقت وہ مجھ پر حملہ آور ہو کر مجھے قتل کردے گا جبکہ میرا کوئی قصور بھی نہیں ‘حق پر ہونے کے ناطے میں نے جرگہ میں اپنی بات کا دفاع کیا‘ معلوم نہیں تھا کہ یہ مسئلہ میرے لئے وبال جان بن جائے گا۔ان دنوں میری اس عزیز سے ملاقات ہوئی تو انہوں نے اپنی ساری روداد سنائی اور کہنے لگا کہ خدارا مجھے کوئی ایسا حل بتائوں کہ اس مصیبت سے نکل جائوں‘یہ پریشانی اب ناقابل برداشت ہوتی جا رہی ہے۔ہر وقت خطرہ سر پر منڈلاتا رہتا ہے۔
ان دنوں بقرہ عیدقریب تھی اور آپ نے شب جمعہ کی روحانی محفل میں ایک وظیفہ عنایت فرمایا اور اس کے تفصیل سے کمالات بیان فرمائے۔میں نے وہ وظیفہ اپنے اس عزیز کو مخالف شخص کا تصور کرتے ہوئے سارا دن مسلسل پڑھنے کی تاکید کی۔انہوں زبانی یاد نہ ہوا‘ اس لئے ایک کاغذ پر لکھ کر دے دیا جسے انہوں نے جلد ہی یاد کر لیا۔اب انہوں نے اس وظیفہ کو دل کی گہرائیوں کے ساتھ پڑھنا شروع کر دیا جس سے ان کے دل کو کچھ طمانیت محسوس ہوئی۔اس دوران چند بار مخالف سے سامنا بھی ہوا‘اس دوران بھی وہ دل ہی دل میں یہ وظیفہ پڑھتے رہے جس وجہ سے وہ شخص بغیر کچھ کہے اور بات کیے چلے جاتا۔آہستہ آہستہ مخالف شخص کا رویہ نرم ہوتا گیا‘ دل میں محبت اور عاجزی جاگ اٹھی۔عید قربان آئی تو کرشمہ ہو گیا۔جس شخص نے قتل کی دھمکی دی تھی اسی نے عید والے دن خود صلح بھی کر لی اور تحفہ کے طور پر قربانی کا گوشت بھی بھیجا۔پھر چند دن بعد اس نے قریبی عزیز کی شادی پر بھی خصوصی دعوت دی۔اللہ تعالیٰ کے کلام پاک کی برکت سے جانی دشمن دوست بن گیا۔دل سے نفرت ختم ہو گئی‘اب دونوں ایک دوسرے کے گہرے دوست بن چکے ہیں۔یہ سارا کمال اس وظیفہ کی وجہ سے ممکن ہوا۔وہ وظیفہ یہ ہے۔بِسْمِ اللّٰہِ مَاشَا ءَ اللّٰہُ لَاقُوَّۃَ اِلَّا بِاللّٰہ
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں